top of page

پاکستان کا سفر تین بار فرمایا پہلی بار ۲۰۰۱ء میں دوسری بار ۲۰۰۳ء میں ان اسفار میں آپ نے وہاں کے جید علماء و مشائخ اور صوفیاء و سجادگان سے ملاقاتیں کیں اور تبادلہ خیال کیا۔ پھر پاکپٹن شریف میں شیخ الشیوخ سلطان الاولیا حضرت فرید الدین گنج شکر قدس اﷲ سرہٗ کے آستانہ پر حاضری دی اور لاہور و فیصل آباد کے مختلف سلاسل کی خانقاہوں میں گئے اور بے شمار لوگوں کو بھی داخل سلسلہ فرمایا۔ ۲۰۰۸ء میں گلف ممالک جیسے ابو ذہبی، دبئی، وغیرہ کا دورہ فرمایا اور فیضان سلسلہ کو عام کیا۔

۲۰۰۹ء میں بنگلہ دیش کا سفر کیا وہاں احباب و متعلقین سے ملاقات کی اور بزرگوں کے آستانوں سے فیض لے کر واپس ہوئے۔

اپنے ملک کے اکثر صوبوں میں آپ کا آنا جانا لگا رہتا ہے، اجمیر شریف و کلیر شریف کی حاضری بلا ناغہ ہر سال عرس کے مواقع پر ہوتی ہے جب کہ گنگوہ، د ہلی، حیدرآباد، پانی پت وغیرہ جگہوں پر اکثر و بیشتر جاتے رہتے ہیں۔

مرید کرنے سے عموماً گریز کرتے ہیں اس کے باوجود بیعت و ارادت کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے ملک کے اکثر صوبوں میں آپ کے مریدین و معتقدین موجود ہیں اس لئے سال بھر میں ان صوبوں کا دورہ ایک بار ضرور کرنا پڑتا ہے۔

ہند و پاک کی معروف و قدیم ترین خانقاہوں سے آپ کے گہرے روابط ہیں اور دن بدن تعلقات میں استحکام آتا جا رہا ہے۔

آج خانقاہ شریف میں جو کچھ چمک و دمک اور شان و شوکت نظر آ رہی ہے وہ آپ ہی کی محنت و جانفشانی کا ثمرہ ہے۔ آپ کی تعمیری خدمات اس طرح ہیں:

مسجد درگاہ شریف کی تعمیر نو اور تزئین کاری، خانقاہ کی بوسیدہ عمارت کی تعمیر نو، قدیم مہمان خانہ کی تجدید کاری، جبکہ نظامیہ لائبریری، دفتری عمارتیں، جدید مہمان خانے اور طلبہ کی تعلیم و رہائش کے لئے تین منزلہ عمارت وغیرہ کی تعمیر آپ ہی کی رہین منت ہے۔

فروغ دین و سنیت اور اصلاح فکر و اعتقاد کے لئے آپ نے تمام ذرائع اپنا رکھا ہے۔ بزرگوں کی حیات و خدمات سے نئی نسل کو روشناس کرانے کے لئے ان پر کتابیں شائع کرنا اور بزرگوں کی غیر مطبوعہ تصانیف کو منظر عام پر لانا آپ کا محبوب ترین مشغلہ ہے۔ خدا کرے یہ سلسلہ دراز سے درازتر ہو۔ آمین!

بزرگوں کی روایت کو جاری رکھتے ہوئے ہر جمعرات کو بعد نماز مغرب خانقاہ حضرت شیخ العالم کے صحن میں ختم خواجگان چشت اور حلقہ ذکر کی محفل آراستہ کرتے ہیں جس میں جامعہ کے اساتذہ و طلبہ سمیت بہت سے دوسرے حضرات بھی حاضر ہو کر اپنے قلب و روح کی غذا حاصل کرتے ہیں جو بفضلہٖ تعالیٰ کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔

بحمدہٖ تعالیٰ حضرت نیر میاں صاحب قبلہ ابھی بقید حیات ہیں۔ خدا انہیں عمر خضر عطا کرے ان کے فضل و کمال کا سورج کبھی غروب نہ ہو اور ان کے اقبال کا نیر ہمیشہ نصف النہار پر رہے کیونکہ آپ ردولی کی شان، سلسلے کی جان، مسند احمدی کی زینت اور سلسلہ صابریہ کی آبرو ہیں۔

 

pre%20next%20button_edited.png
girl.jpg
3.jpg
p2.png

SABRI

LECTURE SERIES

JAMIA CHISHTIYA

IN THE LIGHT OF PAST AND PRESENT

CHISHTIYA

GIRLS INTER COLLEGE

bottom of page