top of page
4-720x340.jpg

حق حق حق

٧٨٦/٩٢

حضرت مخدوم شیخ العالم احمد عبدالحق فاروقی چشتی صابری صاحب توشہ ردولوی قدس سرہٗ متوفی ۸۳۸ھ نے آج سے تقریباً ساڑھے چھ سو سال قبل اپنے وطن ردولی شریف میں سلسلۂ صابریہ چشتیہ کی سب سے پہلی خانقاہ قائم فرمائی جس کا مقصد خلق خدا کی ہدایت اور انسانیت کی خدمت کرنا تھا جو کہ صوفیاء کا بنیادی مقصد ہے۔
آپ کے وصال کے بعد آپ کے جانشینوں نے وقت اور حالات کے لحاظ سے خانقاہ کے بنیادی مقاصد کو آگے بڑھایا یہاں تک کہ موجودہ وقت آن پہنچا چنانچہ آج آپ کے وصال کے ۵۹۷ سال ہو چکے ہیں اور اس طویل عرصہ میں یہ خانقاہ دنیا کے اکثر حصے میں اپنا علمی و رحانی پرچم لہرانے میں کامیاب رہی۔
اس وقت حضرت شیخ العالم کے سجادہ نشین اور آپ کی خانقاہ کے مسند نشین حضرت نیر ملت شاہ عمار احمد احمدی عرف نیر میاں چشتی صابری صاحب قبلہ ہیں جو نہایت ہی تندہی سے خانقاہ کے مقاصد اور حضرت مخدوم کی تعلیمات کو جدید طرز پر مختلف انداز میں دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلا رہے ہیں۔
حضرت نیر ملت صاحب قبلہ مستقل طور پر اپنے وطن مالوف ردولی شریف ہی میں رہتے ہیں اور خانقاہ کے مندرجہ ذیل شعبہ جات کے ذریعہ صوفیاء کے طریقے پر قوم و ملت کی خدمت میں مصروف ہیں:

١. جامعہ چشتیہ: جس میں درجات عالیہ و حفظ و قرأت کی تعلیم دی جاتی ہے۔
٢. صابری دارالافتاء: جو شرعی مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔
٣. شعبہ نشر و اشاعت: جو قدیم علماء اہل سنت کی غیر مطبوعہ کتابیں شائع کرتا ہے اور بزرگوں کی حیات و خدمات سے عوام الناس کو روشناس کرانے کی کوشش کرتا ہے۔
٤. چشتیہ ہائر سکینڈری اسکول: جس میں کثیر تعداد میں مسلم گھرانے کے بچے بچیاں تعلیم سے اراستہ ہو رہے ہیں۔
٥. چشتیہ پرائمری اسکول: جو غریب مسلم گھرانوں کے بچوں کی تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دیتا ہے۔

فی الحال مذکورہ تمام شعبہ جات میں ۳۸ (اڑتیس) افراد پر مشتمل اسٹاف کی ایک مضبوط ٹیم نہایت ہی منظم طریقے سے کام کر رہی ہے اور یہ ویب سائٹ www.makhdoom-e-rudauli.org   بھی خانقاہ کی اسی سلسلے کی ایک مظبوط کڑی ہے اس ویب سائٹ کے تمام مواد و مشمولات سجادہ نشین خانقاہ حضور شیخ العالم کا مصدقہ اور اس کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ تصدیق کے طور پر سلسلے کی دو مستند شخصیتوں کی جانب سے دو اسناد اسی ویب سائٹ کے ہوم پیج پر موجود ہیں

girl.jpg
3.jpg
p2.png

SABRI

LECTURE SERIES

JAMIA CHISHTIYA

IN THE LIGHT OF PAST AND PRESENT

CHISHTIYA

GIRLS INTER COLLEGE

bottom of page