
SILSILA E CHISHTIYA SABRIYA
Makhdoom e Rudauli
The Official Website of Silsila e Chishtiya Sabriya

جامعہ چشتیہ ماضی اور حال کے تناظر میں
صوبہ اتر پردیش کا ایک مشہور ومعروف ضلع فیض آبا دہے جس کے قصبہ ردولی کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس سر زمین میں سلسلۂ عالیہ چشتیہ صابریہ کی ایک عبقری شخصیت مخدوم الاولیاء حضور شیخ العالم احمد عبد الحق علیہ الرحمہ آرام فرما ہیں جو سلسلۂ صابریہ کے مجدد ہیں جن کی مجددیت کو اغیار بھی تسلیم کرتے ہیں۔ خانقاہ ردولی شریف اکابر اولیاء اور اکابر علما ء کی عقیدت کا گہوارہ اور مرکز رہی ہے۔ مغلیہ حکومت کے اختتام اور برطانوی سامراج کے استحکام نے جماعت اہلسنت کو ٹولیوں میں تقسیم کردیاجس سے مسلم معاشرہ میں سنگین مسائل پیدا ہوگئے،پھر ستم بالائے ستم یہ ہواکہ اس چنگاری نے فروعی مسائل کے ذریعے اہلسنت والجماعت کی بنیاد کو کمزور کردیااور مسلک حقہ جو خانقاہوں میں رائج تھا اس پر بھی انگشت نمائی شروع ہوگئی۔جس سے ردولی شریف کی معروف خانقاہ بھی متاثر ہوگئی اور اہلسنت والجماعت میں تعلیم کا ایک زبردست خسارہ ہوا ۔ان تمام وجوہات کی پیش نظر ہمدرد اہلسنت حضور نیر ملت (سجادہ نشین خانقاہ ردولی شریف)کے دادا حضور شاہ آفاق احمد احمدی علیہ الرحمہ نے دار العلوم مخدومیہ کی بنیاد رکھی اور بذات خود اس ادارے کی سر پرستی فرماتے رہے یہ اس دور کی بات ہے کہ جب ردولی شریف کے اطراف واکناف میں اہلسنت کا کوئی معتبر ادارہ نہیں تھا ۔پھر آپ کے بعد آپ کے پوتے حضور نیر ملت نے ایک مدت تک سرپرستی فرمائی اور محنت شاقہ سے ادارے کو پروان چڑھایا اور علوم دینیہ واحیاء سنیت نیز تحفظ شریعت کے لئے سعی خاص فرماتے رہے مگر کلی طور مسلک حقہ کی نشرو اشاعت ہونے میں چند شدت پسند علما ء کی ذات مانع رہی ۔پھر آپ اس ادارے سے دستبردار ہوگئے ۔چونکہ اسلامی بیداری کی لہر نے اس بات کا شدید احساس پیداکردیا تھا کہ تحریکی ضروریات کی بنیاد پر ایک جامع ،مناسب،متحرک اور مؤثر نظام تعلیم وتربیت ترتیب دیا جائے جو اپنی خصوصیات کے اعتبار سے ایک طرف اگر طلبہ میں علوم دینیہ کی ماہرانہ صلاحیت پیداکرے تو دوسری طرف ضروری عصری علوم سے بھی انھیں بہر ور کرے چنانچہ اسی احساس کے تحت ۱۹۹۹ء میں خانقاہ شیخ العالم میں جامعہ چشتیہ کی بنیاد رکھی اور اپنی خاص توجہ سے یہاں ایک جامع اور مربوط نصاب تعلیم نافذ العمل کردیا جس میں اسلامیات اور عربی زبان وادب کے ساتھ بعض اہم عصری مضامین کو ایک خاص توازن کے ساتھ شامل کردیاگیا ۔نیز شریعت مطہرہ کی تدریس کے لئے تقابلی انداز اختیار کیا گیا کہ مسلکی تعصب کا خاتمہ ہواور طلبہ اسلامی روح اور اس کی اسپرٹ کو سمجھ سکیں اور حضور نیر ملت کی سعی پیہم اورجہد مسلسل سے یہ ادارہ ایک جامعہ کی شکل اختیار کر گیااور تقریباًپندرہ سو طلبہ وطالبات زیور تعلیم وتربیت سے آراستہ ہورہے ہیں جن میں دو سو سے زائد بیرونی طلبہ کے قیام وطعام کا انتظام وانصرام خود ادارہ کے ذمہ میں ہے ۔
چنانچہ ادارہ بحیثیت جامعہ نہایت ہی منظم تعلیم کے ساتھ اپنی ترقی کی راہوں پر گامزن ہے ۔اسلامیت سے متعلق شعبۂ حفظ قرآن بہ رعایت تجوید وحدر، شعبۂ قرأت بہ روایت حضرت امام حفص رحمۃ اللہ علیہ، درس نظامیہ از اعدادیہ تا فضیلت،مدارس اسلامیہ کا انتخاب شدہ عالم کا کو رس ،شعبۂ تصنیف وتالیف، اسلامی معلومات عامہ اور طلبہ کی معلومات عامہ کے لئے مرکزی نظامی (دارالمطالعہ) لائبریری کا قیام نیز عوام وخواص کو مسائل شرعیہ سے آشنا کرانے کے لئے ۲۰۰۹ء میں دار الافتاء کا قیام عمل میں آیا۔
ردولی اور اطراف ردولی میں تعلیمی بیداری پیداکرنے کے لئے شعبۂ پرائمری اول تاپنجم مضامین اردو، ہندی، انگریزی، دینیات، اسلامی سائنس اورجغرافیہ وغیرہ ۔یونہی چشتیہ ہائر سکنڈری اسکو ل گورمنٹ کے منظور شدہ کورس کے ساتھ اسلامی تواریخ بھی داخل ہیں۔ جامعہ، پرائمری و ہائر سکنڈری اسکول میں تدریسی وغیر تدریسی ملازمین کی تعداد اڑتیس (۳۸) ہے۔
جامعہ چشتیہ کا اگلا منصوبہ چشتیہ گرلس کالج کا قیام ہے معاشرے میں بگڑتے ہوئے ماحول اورتعلیمی فقدان کو مد نظر رکھتے ہوئے قوم کی بچیوں کو علوم دینیہ وعصریہ سے مزین کرنے کی فکر نیر ملت کے دامن گیر ہوئی ۔اور اسی فکر کی تعمیل کے لئے محلہ پورے میاں میں ایک وسیع آراضی جو ۶ بیگھے پر مشتمل ہے،کی بنیاد ۲۰۱۰ء میں آپ کے دست اقدس سے رکھ دی گئی ہے اور اس کا تعمیری کام جاری ہے جس کی لاگت تخمیناًتین کروڑ روپئے ہے۔
یہ سارا کچھ مخدوم الملت والدین کا فیض اور حضور نیر ملت کی کد وکاوش کا ثمرہ ہے ۔ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعاہے کہ رب قدیر ادارے کو حاسدین کی حسد سے محفوظ ومامون رکھے اور حضور نیر میاں صاحب قبلہ کو عمر خضر عطا فرمائے اور ان کا سایہ ہم پر ہمیشہ قائم رکھے ۔ آمین۔
بجاہ سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد و علیٰ آلہ و اصحابہ اجمعین۔


